رہی فکر اعمال اے بحر ہر دم
کہ آیا ہوا وقت ٹلتا نہیں ہے
انگریزی اخباروں کو دیکھئیے آندھی جائے مینھ جائے کیا مجال کہ ان کا وقت تو ٹل جائے ۔
(۱۹۲۴ ، انشائے بشیر ، ۱۹۲) ۔
ادھر مولانا کی تیسری صاحبزادی حمیدہ بانو کے عقد کا وقت بھی ٹلتا چلا جارہا تھا ۔
(۱۹۵۶ ، محمد علی ، ۲ : ۲۲) ۔