ایک روز مے آشام نے وقت نزع اپنے احباب کو وصیت کی کہ یارو ہم پر اتنا احسان کرو کہ کہیں سے ۔۔۔۔۔ سڑا گلا کفن لا رکھو ۔
(۱۸۸۰ ، فسانہء آزاد ، ۱ : ۱۵) ۔
جب وقت نزع لب پر آتی ہے جانِ شیریں
آبِ بقا سے تیرے پاتی ہے روح تسکیں
اس کے لبوں پر جنبش ہوئی جیسے وقت نزع کلمہ پڑھنے کی کوشش کر رہا ہو ۔
(۱۹۸۱ ، تادم تحریر ، ۱۹۸) ۔
[ وقت + نزع (رک) ]