آؤ ہم بھی ٹٹول لیں کچھ کچھ
تم نے بہتوں کے دل ٹٹولے ہیں
وہ ہر وقت زمانے کے تیور دیکھنا اور پبلک کے دل ٹٹولتا رہتا ہے.
(۱۸۹۶ ، مقالاتِ حالی ، ۱ : ۱۹۴ ).
قاضی کو شاید کبھی اتنی فرصت ہی نہ ملی کہ وہ دوسروں کے دل ٹٹولتے پھریں.
(۱۹۸۳ ، بت خانۂ شکستم من ، ۸۲ ).
اپنے دل کو ٹٹولتا ہوں تو جو عقیدت حضرت اکبر اور ان کے کلام سے ۲۱ ع میں ان کی وفات کے وقت تھی اس میں آج بھی ایک ذرّہ کمی نہیں .
(۱۹۵۴ ، اکبر نامہ ، ۵ ).