نہ تھا جو دل چلا تو پانو کیونکر پڑ سکے سنمکھ
مہم ایسی بغیر از شوق کر سکتا ہے سر کوئی
جو ذرا دل چلی تھیں ، جھپ جھپ درختوں پر چڑھ گئیں.
(۱۸۸۵ ، بزمِ آخر ، ۷۹ ).
ان کا ( بیبی جُویریَّہ) پہلا نکاح ان کے باپ حارث نے اپنے ہی خاندان کے ایک نوجوان مسافع بن صفوان کے ساتھ کر دیا تھا جو بڑا دل چلا اور بہادر شہسوار تھا.
(۱۹۰۷ ، امہات الامہ ، ۱۴۱).
کوئی شوقین دل چلا نوجوان اپنا وقتِ عزیز اور روپیہ صرف کر کے اگر شکار کا ارادہ کرے تو بعض بزدل اور کم ہمّت مسخرے اس کو ... ارادہ سے باز رکھنے پر اِصرار کرتے ہیں.
(۱۹۳۲ ، قطب یار جنگ ، شکار ، ۱ : ۲۱۵ ).
تم جانتی ہو میں سدا کی دل چلی ہوں کھیل تماشوں میں جی لگتا ہے.
(۱۹۵۲ ، افشاں ، ۲۳۳ ).
ایسا ہی تو دل چلا آگے کو جُوتیاں کِھلواتا ہے.
(۱۹۲۸ ، پسِ پردہ ، ۶۵ ).