دلکش جمع چن چن کے کئے ہر یک غزل دلکش مری
لِکھ کر رکھی ہے بات نے ہونسوں بنا زر کا بیاض
بدن میں اُس کے ہے ہر جائے دل کش
جہاں اٹکا کسو کا دل بجا تھا
فریادِ جگر ، نغمۂ نَے ، نالۂ بلبل
دلکش ہو کسی طرح کی ہو کوئی صدا ہو
ان کی تقریر سے زیادہ دلکش اور دلپذیر تھی
( ۱۹۱۰ ، مکاتیب امیر مینائی (دیباچہ) ، ۱۳ )
پیڑول کی یہ دوسرے قسم بُھولدار پیڑ بڑی رومان پرور ، جاذبِ نظر اور دل کش ہے
( ۱۹۶۲ ، پیڑ ، ۲۳ )
[ دل + ف : کَش ، کَشِیدَن - کھینچنا ]