میری محبت پیار کوں ہور منج ویسے یار کوں
واجب نیں اس دلدار کوں جو یوں دل آزاری کرے
مجھ سے عاشق کی یوں دل آزاری
ہووے فی النّار ایسی دینداری
حاشا و کلّا میرا مقصد کسی کی دل آزاری نہیں.
(۱۹۱۲ ، شہیدِ مغرب ، ۷۴)
مزاح نگاری کا ہال سے باریک اور تلوار کی دھار سے تیز راستہ پھکڑ بازی اور دل آزاری ک عین درمیان سے ہو کر گُزرتا ہے.
(۱۹۷۴ ، آنکھیں ترستیاں ہیں ، ۲۲)
اف : کرنا ، ہونا .
-
[ دل + آزاد (رک) + ی ، لاحقۂ کیفیت ]