شبِ اسریٰ میں تیری سرعت كو
بادِ یا برق یا نظر كہنا
جگایا آپ كو روح الامیں نے كیا شبِ اسریٰ
نصیبہ سوتے سوتے جاگ اٹھا اک بار امّت كا
دیكھو دیكھو طلبِ خاص كا منشا ہیں یہی
آن٘كھیں روشن كرو ماہِ شبِ اسرا ہیں یہی
انسان كی عظمت كا سفر ہے شبِ اسریٰ
معراج اضافہ ہے مہمّاتِ بشر میں
[ شب + اسرا / اسریٰ (رک) ]