کہوں کس سے میں کہ کیا ہے شبِ غم بری بلا ہے
مجھے کیا برا تھا مرنا ، اگر ایک بار ہوتا
نہ سہی خیر سکونِ دلِ مانی کا خیال
سخت جانی ، تجھے پاسِ شبِ غم بھی نہ رہا
جو جگا دے اپنے نغموں سے تری حسین دُنیا
شبِ غم کو میرے حاصل وہ سحر ابھی نہیں ہے
[ شب + غم (رک) ]