جو آج رات تجھ قدر کی رات ہے
شبِ قدر اس رات کے سات ہے
کیوں نہ ہووے اے ولی روشن شبِ قدرِ حیات
ہے نگاہِ گرمِ گل رویاں چراغِ ، زندگی
تھی شبِ قدر سے بھی قدرِ شبِ وعدہ سوا
کیا بتاؤں میں کس اُمید پہ بیدار رہا
اس نے سوچا کہ یہ شبِ قدر ہے عبادت کی رات ہے .
( ۱۹۵۵ ، ان٘دھیرا اور ان٘دھیرا ، ۱۶۹).
بارہ وفات ، شبِ قدر ، شبِ معراج اور عشرۂ محرّم میں شبِ بیداریاں اور نوافل .
( ۱۹۸۷ ، کھوے ہوؤں کی جستجو ، ۲۵).
[ شب + قدر (قدر) ]