کیا ہی شبِ مہتاب کی ہے کیفیت اس وقت
چل دیکھیں تماشا تو ذرا یار چمن کا
جب رُخِ پُر نور یاد آیا شبِ مہتاب میں حلقۂ چشمِ تصور مہ کا ہالا ہو گیا
(۱۸۷۰ ، الماس درکشان ، ۴۰).
جو تبسّم چھین لیتے ہیں شبِ مہتاب سے
جن کی برنائی جگاتی ہے دلوں کو خواب سے
[ شب + مہتاب (رک) ].