جکوئی پاکاں اچھتے ہیں شب زندہ دار
او پرہیز سوں اچھتے پرہیز گار
نالے وہ کیا سنے کسی شب زندہ دار کے
ہے جس کی گوش و چشم میں آوازِ چنگ و خواب
سلطان اتابک زنگی جو ایک بڑا عابد و زاہد اور شب زندہ دار فرمانروا تھا .
( ۱۹۰۵ ، شوقین ملکہ ، ۶۶).
مولانا شرع کے پابند تھے کیا مجال جو نماز قضا ہو جائے وہ عابد شب زندہ دار تھے .
(۱۹۸۴ ، کیا قافلہ جاتا ہے ، ۲۳ ).
[ شب + زندہ (رک) + ف : دار (۲) ]