مثلِ خورشید ہے داغ آتھ پہر دن ہے کہاں
شبِ ماہ و شبِ دیجور سے کچھ کام نہیں
ایک دن وہ غارت گر دین و ایماں ماں باپ کی روح تمام گھر کی جان شب ماہ میں بالائے بام مُنہ کھلے سو رہی تھیں.
(۱۸۹۰ ، فسانۂ دل فیرب ، ۱۵).
یا دُور سے ہوتا ہے شبِ ماہ میں دھوکا
یا پارۂ آتش ہے عذار گلِ ٹیسُو
[ شب + ماہ (رک) ].