اے جانِ سراج آکہ پتنگوں کی خبر لیو
سن جاؤ مرے نالۂ شبگیر کی آواز
کس طرح دل میں نہ رکھوں سوچ تو اے ہم نشیں
رونقِ عشقِ بتاں ہے نالۂ شبگیر سے
نالۂ شب گیر کیا تو نے تو کیا مارا تیر
نالہ وہ ہے جو گریبانِ سحر سے گزرے
ظلم پروردہ غلامو ! بھاگ جاؤ پَردۂ شب گیر یں اپنی سلاسل توڑ کر
(۱۹۸۶ ، ن - م - راشد ، ایک مطالعہ ، ۸۸).
انے بولیا اے چور شبگیر خیز
تمیں منگتے یا تھے کرنے گریز