کمند اس واسطے لایا تھا ہمراہ
نہ بہر دزدی اے شب گردِ ذیجاہ
چوروں اُچکّوں ، ڈاکوؤں جیب کتروں ، قزاقوں شیب گردوں اور صبح خیزوں کو وہ سزا دوں کہ شہر میں لفظ ’’ جرم ‘‘ کے ہجے تک کنرے والے نہ ملیں.
(۱۹۷۵ ، اچھے مرزا ، ۷۰).
[ شب + ف : گرد ، گردیدن - پھرنا ].