چپکنِ پھولام سے جو گلبدن ہوتا ہے تنگ
نیند کب آوے اوسے شب خوابی کمخاب میں
اوڑھ کے سوتی ہوں شبنم کا دوپٹا باغ میں
مجھ کو شب خوابی یہی اے گل چمن مرغوب ہے
خوابِ اجل یہاں ہے وہاں خوابِ ناز ہے
شبِ خوابی کے لباس میں وہ ہیں کفن میں ہم
کام کرنے سے فارغ ہو کر بیٹھنے اور شب خوابی کا لباس جدا جدا ہونا چاہیے.
( ۱۹۱۶ ، خانہ داری ( معیشت) ، ۳۲۶).
کمرے میں پہنچ کر شب خوابی کا لباس پہنا .
( ۱۹۸۰ ، ماہ و روز ، ۱۱۳).
[ شب + خواب (رک) + ی ، لاحقۂ کیفیت ]