مومن کا مددگار ہے شاہِ نجف اے دل
حامی ہے ترا شیرِ خدا ”لاتخف“ اے دل
ہر وار پر تھا نعرہ ، مدد یا شہِ نجف
حُر کو صدا علی کی یہ آتی تھی ”لاتخف“
مثلِ کلیم ہو اگر معرکہ آزما کوئی
اب بھی درختِ طُور سے آتی ہے بانگِ لَاَتخَف
یہ مردِ حُر ”لاتخف“ کے ورد سے محکم ہوتا ہے .
(۱۹۸۷ ، طواسین اقبال ، ۱ : ۷۸)