برس دن کی غیر حاضری کے بعد فتح پور میں جاکر ملازمت حاصل کی.
(۱۸۸۳، دربار اکبری ، (مہذب اللغات))
کوئی حاضری کا رجسٹر تو تھا ہی نہیں اور نہ غیر حاضری کا جرمانہ دینا پڑتا تھا.
(۱۹۳۶، پریم چند ، پریم چالیسی ، ۱ : ۱۹۴)
اس کی غیر حاضری میں اس نے اس کی بیوی کا ہر طرح سے خیال رکھا تھا.
(۱۹۸۴، ڈوبتا ابھرتا آدمی، ۱۴۹)
[غیرحاضر + ی ، لاحقۂ کیفیت]