قصائی نے کہا شکر گزاری اس نعمت غیر مترقب کی بھی واجب ہے.
(۱۸۳۸، بستان حکمت ، ۴۹۷)
حسن افروز مچھلی کا نام سن کے تڑپ گئی کہ اس وقت کیا نعمت غیرمترقب ہاتھ آئی.
(۱۸۶۲، شبستان سرور، ۲: ۲۱۵)
انصاف تو یہ ہے کہ ... دوچار واقعے بھی پیش آجاتے ، غیرمترقب فتحیں دشمنوں کو ایسی نصیب ہوجاتیں.
(۱۹۱۵، سجاد حسین ، کایا پلٹ ، ۲)
[غیر + مترقب (رک)]