ہر اک سے راز دل کا کہنا نہیں مناسب
یہ بات بھید کی ہے اس کو تو جان پاجا
کرتا نہیں بات تو کسی سے
اب ہم نے یہ تیری بات پائی
ہم تو اشارہ فہم ہیں اور زود فہم بھی
ملتے ہی آنکھ بات ترے دل کی پا گئے
کھوئے جب آپ کو ملے محبوب
گم ہوئے تب یہ بات پائی ہے
محبوب خدا و جملہ عالم یہ بات کسی نبی نے پائی
(۱۸۸۶ ، دیوان سخن ، ۲۶۴)
آپ نے اس چھڑی میں کیا بات پائی جو لوٹ گئے .
(۱۹۲۴ ، نوراللغات ، ۱ : ۴۹۶)