خواص ملکہ کی ماں یہ مژدہ سن کر حسن آرا کے پاس آکر بولی کہ بی بی میں نے تھاری بات ٹھہرادی .
(۱۸۹۰، فسانۂ دلفریب ، ۷۴)
آج فرصت نہیں کل رات کی ٹھہرا کے اٹھو
بات بندی سے ملاقات کی ٹھہرا کے اٹھو
اب اسے کیونکر اپنی آستین سے نکالوں ، اور اپنا جی بچاؤں ، بعد تامل کے ، ایک بات ٹھہرا کر ، کہنے لگا .
(۱۸۰۱ ، طوطا کہانی ، ۶۲)
کسی مسلمان . . . کو یہ شایاں نہیں کہ جب اللہ اور اس کے رسول ( ان کے بارے میں ) کوئی بات ٹھہرا دیں تو اپنی رائے کو دخل دے .
(۱۸۹۵ ، ترجمۂ قرآن ، نذیر ، احمد ، ۶۷۵)