کیا کچھ ہم سے ضد ہے تم کو بات ہماری اڑا دو ہو
لگ پڑتے ہیں ہم تم سے تو تم اوروں کو لگا دو ہو
بات کرنے کا طریقہ کوئی تم سے سیکھے
بات مطلب کی اڑا دیتے ہو اللہ اللہ
شہر سے کیوں کریں وہ عزم سفر
ہم نشین تو نے کیا اڑائی بات
یہ تیری ہی کارروائی ہے تونے ہی . . . یہ بات اڑائی ہے .
(۱۹۳۱ ، گورکھ دھندا ، ۴۸)
بلبل کے بولنے میں سب انداز ہیں مرے
پوشیدہ کب رہی ہے کسی کی اڑائی بات