سو دھن بات بھو دھات اس سات کر
کہ اس سات بھو دھات یو بات کر
نہ کوئی عورت ، مرد سے . . . بات کرے .
(۱۸۹۰، انتخاب طلسم ہوشربا ، ۴ : ۳۰۱)
کیا خبر تھی کہ جوانی تری آفت ہوگی
بات کرنی بھی غریبوں کو مصیبت ہوگی
مرد جو منھ سے کہتے ہیں وہی بات کرتے ہیں.
(۱۸۹۰، فسانۂ دلفریب ، ۲۷)
ریاست نے یہ ایسی بات کی ہے جس سے ہزاروں بے روزگار روزی سے لگ جائیں گے.
(۱۹۵۳، ہفت روزہ ’ مراد ، خیرپور ، ۱۸ اپریل ، ۲)
یہاں کوئی کیا کرے بات ، حکم حاکم مرگ مفاجات .
(۱۶۳۵، سب رس ، ۲۱۴)
روز میلاد پیمبر وہ ہوئی آرائش
بات کرنے کی نہ تھی جس میں ذرا گنجائش
سونے کے چھپر کھٹ پلے بنوالوں تب ان سے بات کرنے جاؤں .
(۱۸۶۸، مرآۃ العروس ، ۲۲۶)
وہ دیکھتے ہی بزم میں مجھ کو بگڑ گئے
کچھ بات بھی تو کی نہیں یہ بات کیا ہوئی
وہ قدم قدم پر ٹھو کر سے بات کرتا ہے.
(۱۹۲۴ ، نور اللغات، ۱ : ۵۰۶)