حضرت میں نے آپ کے برخوردار کی بات ایسی جگہ لگائی کہ آپ بھی سنیں تو اش اش کریں .
(۱۸۷۴ ، انشائے ہادی النساء ، ۱۵)
تم کہیں بات تو لگائو ، بھگوان کام نکال دیں گے .
(۱۹۴۳، جنت نگاہ ، فدا علی خنجر ، ۹۰)
بھڑکا تھا رات دیکھ کے وہ شعلہ خو مجھے
کچھ روسیہ رقیب نے شاید لگائی بات
کسی نے جا کر صاحب سے یہ بات لگادی .
(۱۹۲۸ ، مضامین فرحت ، ۱ : ۱۶۵)