یہاں تک کہ بات کھل جاوے اور سب متفق ہو جاویں.
(۱۸۶۶ ، تہذیب الایمان (ترجمہ) ، ۱۹۳)
انعام نے زیادہ توجہ نہ کی بات نہ کھلی .
(۱۹۱۷ ، طوفان حیات ، ۳)
نہ دہن ہے نہ کمر ہے کہ مضامین بندھیں
کھل گئی اے بت معدوم کمر تیری بات
کھل گئی بات جب ان کی تو وہ یہ پوچھتے ہیں
منہ سے نکلی ہوئی ہوتی ہے پرائی کیوں کر