۱. کیاْ واقعہ ہے ، کیاْ حقیقت ہے ، کیاْ وجہ ہے ، کیاْ مطلب ہے ( کس امر سے متعلق استفسار کے موقع پر ) جیسے : یہ شعر مجھے بھی تو دکھائیے میں بھی تو دیکھوں کہ بات کیاْ ہے.
گھنٹے بھر سے تم دونوں میں بات ہو رہی ہے ہم بھی تو سنیں آکر بات کیا ہے.
(۱۹۵۸، مہذب اللغات ، ۲ : ۱۸۲)
۲. اصل یہ ہے ، حقیقت یہ ہے.
اسے دیکھ کر دل میں قائل ہے ناصح
مگر بات کیا ہے سخن پروری ہے
(۱۸۷۸ ، گلزار داغ ، ۲۰۵)
۳. آسان ہے مشکل نہیں.
تنگ کیوں ہوتا ہے غم کھاتا ہے تو کیوں اے شعور
بات کیا ہے تجھ کو مضمون دہن مل جائے گا
(۱۸۹۲، شعور ( نوراللغات ، ۱ : ۵۰۸ )) .
اہم اطلاع
اردو لغت بائیس ہزار صفحوں پر مشتمل ، دو لاکھ چونسٹھ ہزار الفاظ کا ذخیرہ ہے . اسے اردو زبان کے جیّد اساتذہ نے 52 سال کی عرق ریزی سے مرتب کیا ہے .
زیر نظر ویب سائٹ انسانی کاوش ہے لہذہ اغلاط کے امکانات سے مبرا نہيں ، آپ سے التماس ہے کہ اغلاط کی نشان دہی میں ہماری معاونت فرمائیں .
نشان دہی کے لیے ہماری ویب سائٹ پر رابطہ کے ان باکس میں اپنی رائے سے آگاہ کریں .