زلف اور مکھ کے طالب سوں پچھو بات
جسے ہر دن ہے عد ہر رات شبرات
یوں بھی ہوتا ہے بہن سے کوئی غافل ہیہات
ذکر کیا آنے کا خط سے بھی نہ پوچھی مری بات
کون پوچھے ہے جہاں میں بات مفلس کی نصیر
ہے جو کچھ دنیا میں سو اس سیم و زر کا امتیاز
اب کیا تھا سریا خوشی سے پھولے نہ سماتی تھی . یوراج مہراج نے اسکی بات پوچھ لی تھی .
(۱۹۳۹، ماہنامہ ، ’ ساقی ، دہلی ، نومبر ، ۶۳)
کون پوچھے بات مجھ بیدل کی اب اے آبرو
دل ہمارا چھین ہم کوں بیکس و بے بس کیا