اک بات کا ہماری بتنگڑ بناتے ہو
سو جھوٹ سچ کو اپنے چھپاتے ہو جب نہ تب
ان تمام مقدمات میں اہالیان پولیس نے بات کا بتنگڑ اور سوئی کا بھالا بنا کر دکھا یا.
(۱۹۳۴ ، فسانۂ لندن ، ۱ : ۱۳۳)
تم کو کچھ وہم بھی ہے . . . اس لئے میل کا بیل اور بات کا بتنگڑ بنایا کرتے ہو .
(۱۹۳۶، راشد الخیری ، تربیت نسواں ، ۴۷)