کیوں مجھ کو بات بات پہ دیتے ہو گالیاں
بندہ نواز یہ کوئی طرز کلام ہے
بھرتے ہو دم رقیب کا تم بات بات پر
یہ ہم کو ناگوار ہے یہ ہم کو ناپسند
اگر نہ ہنسنا ہنسانا کسی کا بھا جاتا
تو بات بات پہ یوں رو دیا نہ کرتے ہم
باہمی تکرار میں زیادہ جوش دکھائی دیا اور بات بات پر تلوار کھنچتی ہوئی معلوم ہوئی .
(۱۹۲۶ ، شرر ، مضامین ، شرر ، ۱ : ۴۴)