سہیلیاں جو تھیں تین اس کے سنگات
انوں نے نکالے یہ اس وقت بات
چھیڑ اس نے یہ ہنگام ملاقات نکالی
جس بات میں رنجش ہو وہی بات نکالی
تیسرے دن بھی تری یاد کا چرچا چھیڑا
پھر تری بات نکالی ترا قصا چھیڑا
حشر میں کچھ نہ کچھ نکالے گی
میری شرم گناہگاری بات
روزانہ ایک نہ ایک بات نکالتی رہتی.
(۱۹۳۵، دودھ کی قیمت ، ۴۰)