عورت کو گھر کے اجڑنے کا بڑا صدمہ ہوتا ہے.
(۱۸۹۹ ، رویائے صادقہ ، ۱۵۲).
ممدو دولہا کا بیوی کے مرنے سے گھر اجڑا.
(۱۹۸۳ ، روح تغزل ، ۹).
صدقے گئی یوں رن کبھی پڑتے نہیں دیکھا
اک دن میں بھرے گھر کو اجڑتے نہیں دیکھا
بسا بسایا گھر ایک روز اجڑنا تھا اجڑ گیا.
(۱۹۸۸ ، نشیب ، ۲۹۳).