شیخ و زاہد کی ذرا تاک تو لینا ساقی
دختِ رز گھر میں کسی کے تو نہیں بیٹھ گئی
میں تو خدا کی قسم ان کے گھر میں بیٹھ جاتی مگر خدا ان استاد جی کا ستیاناس کرے.
(۱۸۹۶ ، شاہد رعنا ، ۶۵).
اٹھ اے رشک اس شوخ کو ڈھونڈھنے چل
جسے گھر میں بیٹھا ہوا چاہتا ہے
ہے جو پابندِ تو کل تو خدا دے گا رزق
بیٹھ گھر میں نہ اوٹھا جوش جفائے غربت