خداوند کریم کو ایسی تقدیر کرنا کیا ضرور تھی کہ جس میں سر تا سر ہمارا نقصان ہے ، یہ وہی مثل ہے کہ گھر کے پیروں کو تیل کا ملیدہ.
(۱۸۹۶، تورج نامہ ، ۶۸۳).
مرزا خدا کی قسم تمہاری باتوں سے بہت جی جلتا ہے ، ایرے غیروں کے حالات گھسیٹے چلے جاتے ہو اور گھر کے پیروں کو تیل ہی کا ملیدہ کِھلاتے ہو.
(۱۹۴۷، فرحت ، مضامین ، ۴: ۱۸۹).
باہر والوں کو پوچھتے ہو گھر کے پیروں کو تیل کا ملیدہ ، اب تک وہ تمہارے دعاگو ہیں اگر خدا نہ کرے . . . الٹی تسبیح پھیر دی تو روو گے.
(۱۹۷۰ ، غبارِ کارواں ، ۹۴).