جب اس نے دیکھی ایک آگ تو کہا اپنے گھر والوں کو ٹھہرو میں نے دیکھی ہے ایک آگ شاید لے آؤں.
(۱۸۴۵، احوال الانبیا ، ۱: ۴۸۰).
وہ تین بولیاں بولے گا ، کوئی نہ سمجھے گا ، گھر والے کہیں گے بھوکا ہے.
(۱۹۱۰ ، آزاد (محمد حسین) ، جانورستان ، ۹).
بھیج کر تنہا مسافت پہ مجھے گھر والے
اپنے مکتوب میں اب حدِّ سفر کھینچتے ہیں
[ گھر + والے (والا (رک) کی جمع) ].