ماما نے کہا حضور ہمارے ساتھ چلے چلیں وہ گھر گرہست ہیں.
(۱۸۸۰ ، فسانۂ آزاد ، ۲: ۲۹۶).
گھر گرست محنتی عورتیں . . . اپنی تھکن مٹانے اور دل بہانے کی غرض سے ٹھہر ٹھہر کر گارہی ہیں.
(۱۹۰۵ ، حورِ عین ، ۲: ۷۱).
اگر کوئی گھر گرہست لینا چاہے تو تو ہم بیچ دیں گے.
(۱۹۵۸ ، خون جگر ہونے تک ، ۲۲۸).
[ گھر + گرست / گرہست (رک) ].