گھر کی مرغی دال برابر ، بیٹے عزیز دوست باوفا ، غلام کی ناقدری.
(۱۸۰۸، دریائے لطافت (ترجمہ) ، ۱۰۹).
بقول شخصے کہ گھر کی مرغی دال برابر.
(۱۸۴۵ ، حکایتِ سخن سنج ، ۳۸).
جس نے کہا ہے سچ یہ کہا ہے
گھر کی مرغی دال برابر
صدر ایّوب اپنے سیکرٹری کو گھر کی مرغی دال برابر سمجھ کر کسی قدر بے توجّہی سے ساکن و حامد بیٹھے رہے.
(۱۹۸۷، شہاب نامہ ، ۷۳۷).