فاحشہ خانہ برانداز ہے ہرجائی ہے
گھر میں دنیا کو جو ڈالوں گا تو گھر کیا ہوگا
جو نہ ہوتا عمر بھر دشمنس ے پھر کر ہوگیا
اے نگاہِ یار اب دل میں ترا گھر ہوگیا
لیا آج ناجائے یو گڑ اگر
تو ہوئے گا ان کے بیجہ فتنے کو گھر
خاکساری سرمہ ساں شیوہ کرے گا تو اگر
دیدۂ اہل نظر میں تیرا گھر ہوجائے گا
گھر تھا مردم کی طرح چشمِ بنی آدم میں
یہی باعث ہے جو بے مثل تھا یہ عالم میں