وہ بولا کہ یہ وہی نقل ہے گھر گھوڑا نخاس مول.
(۱۸۰۲ ، نقلیات ، ۵۴).
گھر گھوڑا نخاس مول ، پہلے اپنے بھائی کو لاؤ مالک کا سامنا کروا دو ، بات چیت جو کچھ ہونا ہوگی ہوجائے گی.
(۱۹۰۰ ، ذاتِ شریف ، ۵).
آخر کچھ انصاف ہے گھر گھوڑی نخاس مول ، کیسے دوا تجویز کردوں.
(۱۹۵۶ ، گویا دبستان کھل گیا ، ۴۲).