کیا ہوا جرم ہے کیا کون سی میری تقصیر
آنکھیں اونچی کرو کیوں بیٹھے ہو شر مائے ہوئے
کب سیا ہے یہ مرا زخم جگر عیسیٰ نے
آنکھ کر تونہ مرے سامنے سوزن اونچی
آنکھ اونچی کر کے ہمچشموں میں ہوتا ہے سبک
صدق دل سے کام کر اور عاجزی سے سر جھکا
نیچی نظروں سے مجھے دیکھتے ہیں وصل کی شب اونچی کرتے نہیں وہ شرم کے مارے آنکھیں
(۱۸۷۲، مظہر عشق ، ۱۲۲)