راہ تکتے ہی بیٹھیں ہیں آنکھیں
اس کا جب انتظار ہوتا ہے
آخر اسی مرض میں چچا اولادی کی ایک آنکھ بیٹھ گئی .
(۱۹۵۰، چچا اولادی ، سہ روزہ ، ’ مراد ، خیرپور ، ۳۰ جون ، ۳)
بالیں سے نہ اٹھنا تھا کیا تم نے قیامت کی
لو بیٹھ گئیں آنکھیں بیمار محبت کی
عجب طرح کی خست کچھ ان امیروں میں
کہ ایک کوڑی بھی اٹھی تو آنکھ بیٹھ گئی