چرا کر آنکھ ہم سے بھی نہ کیوں عالم گریزاں ہو
ہمارا جسم عریاں کم نہیں شمشیر عریاں سے
اسلام کی سچی تعلیم یہی تھی کہ تم آپس میں ایک دوسرے کی مدد کرو جو تمھاری اعانت کے محتاج ہیں اُن سے آنکھ نہ چراؤ .
(۱۹۳۶، راشد الخیری ، زیور اسلام ، ۱۲)
بے دلاں سے نہ پھراوو مکھڑا
ہم سے تم آنکھ چرایا نہ کرو
بے دولھا بنے منہ کو چھپاتے ہیں ابھی سے
میں جیتی ہوں اور آنکھ چراتے ہیں ابھی سے
شاید یہ اہتمام ہو اخفاے راز کا
ہمجولیوں سے آنکھ چرائے ہوئے ہو تم
دو گز زمیں سے آنکھ چرائے گا کیا فلک
کچھ میں بھی لے مروں گا کسی دن بخیل سے
ایک رپلّی کی کتاب میں بھی بخیلی کی اور آنکھ چرا گئے .
(۱۹۲۰، اتالیق خطوط نویسی ، ۷۶)
پایا جو دشمنوں نے ترے پاس اعتبار
آنکھیں چراتے ہیں مجھے احباب دیکھ کر
بصارت نے کمی کی انحطاط عمر میں اکبر
بصیرت ہے تو آنکھیں مجھ سے اب آنکھیں چراتی ہیں