شبنم کو نگاہوں میں جگہ دیتی ہے نرگس
کیا آنکھ کا پانی چمنستاں میں ڈھلا ہے
بہا بھی چاہیں اگر اشک ضبط کر اے چشم
ڈھلا جو آنکھ کا پانی توآبرو ہی نہیں
عرق کے قطروں سے اس گل کے ہے دعواے ہم چشمی یہ پانی ڈھل گیا ہے اے چمن آنکھوں کا شبنم کی
(۱۸۹۵، خزینۂ خیال ، ۲۳۰)