قصد ہمراہی شرر کیجے
کھولیے آنکھ اور سفر کیجے
صبح پیری ہو چکی بالیں پر آیا آفتاب
کھول آنکھیں خواب غفلت سے سراے غافل اٹھا
اس ملک میں آکر آنکھ کھولی اور یہاں کے بو قلموں منظروں کا ان کے دل پر اثر پڑا .
(۱۹۱۳، تمدن ہند ،۴۴۴)
مژدۂ چاک قفس کیا ہے اسیروں کے لیے
آنکھ کھولے ہوے بیٹھے ہیں نگہبان قفس