یہ روایتیں نہ تو بلا تحقیق نا معتبر کرنے کے قابل ہیں اور نہ اس قابل ہیں کہ آنکھ بند کرکے ان پر اعتماد کرلیا جائے .
(۱۸۷۰، خطبات احمدیہ ، ۶۷)
آنکھ بند کرکے اپنے میاں کی مرضی پر چلو .
(۱۹۲۰، انشاے بشیر ، ۲۶۹)
موتی ملیں گے تم کو دُر اشک سے کہاں
لو بند کرکے آنکھ ہماری نگاہ پر
چوکو نہیں آنکھ بند کرکے بیٹی دے دو .
(۱۹۳۳، فراق دہلوی ، لال قلعے کی ایک جھلک ، ۴)
بارہ روز آنکھ بند کرکے گزر گئے اور جمعرات سر پر آ پہنچی .
(۱۹۳۰، حیات صالحہ ، ۴۶)
تم تو ہمیشہ آنکھ بند کرک سیتی ہو سارا دوپٹہ غارت کر کے رکھ دیا .
(۱۸۹۱، امیراللغات ، ۱ : ۲۱۴)
آنکھیں بند کرکے
( امیراللغات ، ۱ : ۲۱۴ ؛ نوراللغات ، ۱ : ۱۵۳ ) .