مر گئے لیکن نہ دیکھا تونے اودھر آنکھ اٹھا
آہ کیا کیا لوگ ظالم تیرے بیماروں میں تھے
ان میں پاک دامن حوریں ہونگی جو غیر کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھیں گی .
(۱۹۰۲، ترجمۂ قرآن ، نذیر ، ۸۵۲)
نرگس نے پھر نہ دیکھا جو آنکھ اٹھا چمن میں
کیا جانے کس نے کس سے کیا کر لیا چمن میں
دلال اس بازار کا سودا گروں کو آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھتا .
(۱۸۰۵، آرائش محفل ، افسوس ، ۶۷)
منوں چیز گھر میں آتی اور (وہ) آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھتی .
(۱۹۰۸، صبح زندگی ، ۶)
بعد مردن بھی ہے تیرا خوف مجھ کو اس قدر
آنکھ اٹھا کر میں نے جنت میں نہ دیکھا حور کو
ابا جی کے سامنے میرے بھائی آنکھ اٹھا کر بھئی نہ دیکھ سکتے تھے .
(۱۹۳۶، پریم چند ، واردات ، ۱۵)