بھرے کچھ آنکھ میں آنسو پڑے کچھ حلق میں چھالے
قفس میں یہ میسر مجھ کو آب و دانہ آتا ہے
مرغان باغ بیٹھے ہیں تجھ بن مرے ہوئے
نرگس کھڑی ہے آنکھ میں آنسو بھرے ہوئے
مضطرب تھی جو خاطر مہجور
آنسو آنکھوں میں بھر کے بولی وہ حور
بیٹوں کو خیمہ گاہ میں بلوا کے یہ کہا
آنسو بھرے ہو آنکھوں میں دل کو الم ہے کیا