اشک جو شاں کے نہ طوفان سے چھوٹے وہ آنکھ
جو نہ حیران رخ یار ہو پھوٹے وہ آنکھ
ایک آنکھ پھوٹتی ہے تو دوسری پر ہاتھ رکھتے ہیں .
(۱۸۹۱، امیراللغات ، ۱ : ۲۱۹)
تیری آنکھوں کے روبرو بادام
آنکھیں پھوٹیں جو ہم نے دیکھا ہو
خالہ جان آنکھیں پھوٹیں جو میں نے کل محسن کے لڑکے کو دیکھا بھی ہو .
(۱۹۱۰، لڑکیوں کی انشا ، راشد الخیری ، ۵۱)