قد و بالا سے ترے اور گیسوے شب تاب سے
آنکھ میں پھرنے لگی صبح قیامت شام سے
لطف خداے پاک کی تصویر کھنچ گئی
پھرنے لگے جب آنکھ میں احسان مصطفیٰ
جن کی رفتار کے پامال ہیں ہم
وہی آنکھوں میں پھرا کرتے ہیں
محنت اور جفا کشی کی مجسم صورتیں آنکھوں میں پھر رہی تھیں .
(۱۹۰۰ ، شریف زادہ ، ۲۶)