اس طرح سے یک لخت جو آنسو نہیں تھمتے
معلوم ہوا درد کہیں آنکھ لڑی ہے
آنکھ لڑنے میں نہ یوں دیکھتے تھے آئینہ
آپ لے لیتے ہیں اب منہ پہ سپر کیا باعث
گرا آنکھ لڑتے ہی تیورا کے یوں میں
اچا نک لگے جیسے ماتھے پہ گولی
لیلی و قیس میں لڑنے لگیں آںکھیں جو بہم
صلح کو بیچ میں خود پردۂ محلمل آیا