پتھر میں میرے رو برو ڈھیلے اس آنکھ کے
جس کو جمال یار کا مد نظر نہیں
آنکھ کا ڈھیلا ورم کی وجہ سے بڑا ہو جاتا اور با ہر نکل آ تا ہے .
(۱۸۳۶، شرح اسباب (ترجمہ) ، ۲ : ۲۳)
وہ وحشی ہوں جو یاد چشم میں صحرا کو جاتا ہوں لگا تے ہیں مجھے ڈھیلوں سے آنکھوں کے ہرن پتھر
(۱۸۸۶، دیوان سخن ،۱۰۴)