آنکھ مچولا کھیلیں ہیں لڑکے چھپ چھپ چاندنی راتوں میں
پان٘وں تمھیں چلتے ہی نہ دیکھا بلا گئے تم ہاتھوں میں
(۱۷۸۰، سودا ، ک ، ۲ ، ۲۵۵)
اے صنم کھیل جو نظروں کا چڑھانا ٹھہرا
چشم پوشی نہ ہوئی آنکھ مچولا ٹھہرا
(۱۸۷۶، سخن بے مثال ، ۱۶)
کبھی اٹکن مٹکن کھیلتی کبھی آنکھ مچولا .
(۱۹۳۴ ، ضمیمۂ اودھ پنچ ، لکھنؤ ، ۱۹ ، ۸ : ۱۶)
[ آن٘کھ + ا : مچولا ، میچنا (رک) سے ]
اہم اطلاع
اردو لغت بائیس ہزار صفحوں پر مشتمل ، دو لاکھ چونسٹھ ہزار الفاظ کا ذخیرہ ہے . اسے اردو زبان کے جیّد اساتذہ نے 52 سال کی عرق ریزی سے مرتب کیا ہے .
زیر نظر ویب سائٹ انسانی کاوش ہے لہذہ اغلاط کے امکانات سے مبرا نہيں ، آپ سے التماس ہے کہ اغلاط کی نشان دہی میں ہماری معاونت فرمائیں .
نشان دہی کے لیے ہماری ویب سائٹ پر رابطہ کے ان باکس میں اپنی رائے سے آگاہ کریں .